Meray Sitamgar By Laiba Khan is a romantic novel, full of mystery, suspense and thrill
The link is available below to download in PDF form.
Novels Galaxy is determined to provide an amazing platform for social media writer to showcase their writing skill to the outside world. We welcome all writer with our pure hearts to test their skill.
We invite writers to work with us and be a part of our team to share your work with the outside world. So if you want to add value to Urdu literature, we encourage you to join our team and get recognition worldwide.
آپ کیوں چُپ ہیں بتائیں مما بابا کو اپ نے مجھ سے نکاح کیا ہے !!!!!! میں نکاح میں ہوں آپ کے ۔۔۔۔۔۔۔ بے یقینی سے سامنے کھرے اس ستمگر کو دیکھتی وہ اسکا گریبان جھنجھوڑ کر بس اسے گواہی دینے کو کہ رہی تھی اپنے کردار پر یوں کیچڑ اچھلتا دیکھ اس سے خود پر قابو نہ پایا گیا وہ سب اپنی نظروں میں سب جھوٹ کو سچ مان گئے تھے مگر کیوں اس کا کیا گناہ تھا جس کی سزا اس قدر بھیانک تھی تم میری نکاح میں نہیں !۔۔۔۔
اپنے گریبان سے اسکے دونوں ہاتھ جھٹکتے اس ستمگر نے آخری بازی کھیلی اپنی بیٹی کو حد میں رہنا سکھائے اپنے ہی کردار کو یوں سرعام برباد کرنا نہیں !!!! کیسی بہن ہے تمہاری جو میرے گلے پر گئی ؟؟؟؟؟ زین خانزادہ کے سامنے ہو تم مانتا ہوں یار لڑکیاں مرتی ہیں مگر تم جیسوں کو میں نے آج تک منہ لگایا ہے جو اب لگاتا کچھ ہمدردی کے بول کیا بول لیے میرے وجود پر حق ہی جمانے آگئی تم!۔۔۔۔۔ زہر اگلتے الفاظ تھے یا کیا وہ سن ہوتے زہن سرخ ہوتی انکھوں میں بے یقینی حیرت لئے اسے تکے گئی
جو آج کوئی بھی لحاظ رکھے بنا اس کا کردار سب کے سامنے داغ دار کر گیا بھائی اپ ہی سچ بول دیں اپ تو سب جانتے ہیں !۔۔۔۔ ایک آخری امید کے تحت وہ اپنی بھائی کی جانب مڑی مجھے مت گھسیٹا گھٹیا لرکی تمھیں بہن مانا تھا میں نے اور تم نے کیا کیا !؟۔۔۔۔
دیکھ لیا موم اور ڈیڈ اسے اپنے گھر کی عزت دے رہے تھے اور اسی نے کوئی کسر نہی چھوڑی ہماری عزت اچھالنے میں اس بھائی کے خول میں لپٹے شخص کے الفاظوں نے ایک آخری بے اعتباری کا تمانچہ اس کے چہرے پر مار کر پوری طرح زلیل کر دیا اور پھر اس کے لب سل گئے در پے در اپنی ماں کے پرنے والے تمانچوب نے اس کا چہرہ سرخ کر دیا جب کے اس کا باپ اس سے رخ موڑ چکا تھا
نکل جاؤ تم نے ثابت کر دیا تم نہی تھی ہماری بیٹی میرے ہی بھتیجے پر تم نے الزام لگایا گھٹیا لرکی کیا کچھ نہی دیا تمھیں ہم نے گھر عزت پیسہ محبت اور پھر بھی تم نے یہ کیا نکل جاؤ شکل مت دکھانا آب ثابت ہو گیا لے پالک تو لے پالک رہتے ہیں کاش اس رات تمھیں میں سڑک سے اٹھا کر نہ لائی ہوتی مر گئی ہوتی اپنے ماں باپ کے ساتھ !۔۔۔۔۔
وہ الفاظ نہی تھے پگھلہ ہوئے سیسہ تھے جو سامنے کھری اسکی ماں اس کے کانوں میں انڈیلتی جا چکی تھی کیوں کیا یہ سب ثبوت تھے اپ کے پاس آپ سب جان گئی تھیں کل ہی تو کیوں باجی جی !:۔۔؟؟؟؟؟؟ پاس کھری ملازمہ سب کے جاتے ہی اس کے قریب چلی آئی جو بے جان سی زمین کو ناجانے کیوں گھور رہی تھی اچھے وقت میں کون ساتھ ہو یہ نہی دیکھتے اپ کے برے وقت میں کون ساتھ چھور گیا یہ دیکھنا چاہیے !۔۔۔۔ اذیت سے چور مسکراہٹ لبوں پر سجا کر بولتی وہ اپنے کھیل میں بری طرح ٹوٹی
Meray Sitamgar By Laiba Khan
ناول کو پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں